درس حدیث(24)
قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،اِع٘قِل٘ہَا وَتَوَکَّل٘۔۔سنن ترمذی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!اسکی رسی باندھو،پھر توکل کرو۔
اعقل،باندھو،ہا ضمیر اونٹ کی طرف لوٹ رہی ہے،اور توکل بمعنی بھروسہ کرو،
یعنی پہلے اونٹ باندھو پھر توکل کرو۔
مفہوم حدیث،
اللہ تعالیٰ پر توکل یعنی بھروسہ کرنا انبیاء کرام علیہم السلام کے طریقہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا حکم بھی ہے۔ قرآن وحدیث میں توکل علیٰ اللہ کا بار بار حکم دیا گیا ہے۔ صرف قرآن کریم میں سات مرتبہ ’’وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ‘‘ فرماکر مؤمنوں کو صرف اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے کی تاکید کی گئی ہے، یعنی حکم خداوندی ہے کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو صرف اللہ ہی کی ذات پر بھروسہ کرنا چاہیے۔
🟢توکل کا مطلب!
توکل کا لفظی معنی ’’کسی معاملہ میں کسی ذات پر اعتماد کرنا‘‘ ہے، یعنی اپنی عاجزی کا اظہار اور دوسرے پر اعتماد اور بھروسہ کرنا توکل کہلاتا ہے۔
قرآن کریم اور شریعت کی اصطلاح میں توکل کامطلب ہے،کہ اس یقین کے ساتھ اسباب اختیار کرنا کہ دنیوی واُخروی تمام معاملات میں نفع ونقصان کی مالک صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، اس کے حکم کے بغیر کوئی پتا درخت سے نہیں گر سکتا، ہر چھوٹی بڑی چیز اپنے وجود اور بقا کے لیے اللہ کی محتاج ہے، غرض یہ کہ خالقِ کائنات کی ذاتِ باری پر مکمل اعتماد کرکے دنیاوی اسباب اختیار کرنا توکل علیٰ اللہ ہے۔ اگر کوئی شخص بیمار ہوجائے تو اُسے مرض سے شفایابی کے لیے دوا کا استعمال تو کرنا ہے، لیکن اس یقین کے ساتھ کہ جب تک اللہ تعالیٰ شفا نہیں دے گا، دَوا اَثر نہیں کرسکتی۔ یعنی دنیاوی اسباب کو اختیار کرنا توکل کے خلاف نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کا نظام یہی ہے کہ بندہ دنیاوی اسباب اختیار کرکے کام کی انجام دہی کے لیے اللہ تعالیٰ کی ذات پر پورا بھروسا کرے، یعنی یہ یقین رکھے کہ جب تک حکم خداوندی نہیں ہوگا، اسباب اختیار کرنے کے باوجود شفا نہیں مل سکتی۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
’’ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا اونٹنی کو باندھ کر توکل کروں یا بغیر باندھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: باندھو اور اللہ پر بھروسہ کرو۔‘‘
🔴جو بھی اسباب مہیا ہوں، انہیں اس یقین کے ساتھ اختیار کرنا چاہیے کہ کرنے والی ذات صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔حضرت ایوب علیہ السلام نے جب اپنی طویل بیماری کے بعد اللہ تعالیٰ سے شفایابی کے لیے دعا فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنے پیر کو زمین پر ماریں۔ اب غور کرنے کی بات ہے کہ کیا ایک شخص کا زمین پر پیر مارنا، اس کی بیسیوں سال کی بیماری کی شفایابی کا علاج ہے؟ نہیں! لیکن انہوں نے اللہ کے حکم سے یہ کمزور سبب اختیار کیا، جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ان کے زمین پر پیر مارنے سے پانی کا ایسا چشمہ جاری کردیا، جس سے غسل کرنے پر حضرت ایوب علیہ السلام کی بیسیوں سال کی بدن کی متعدد بیماریاں ختم ہوگئیں۔
حضرت مریم علیہا السلام نے جب اللہ کے حکم سے بغیر باپ کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جنا تو اُن کے لیے حکم خداوندی ہوا کہ کھجور کے تنے کو ہلائیں، یعنی حرکت دیں، اُس سے جب پکی ہوئی تازہ کھجوریں جھڑنے لگیں تو ان کو کھائیں۔ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے حضرت مریم علیہا السلام کو بغیر کسی سبب کے بھی کھجور کھلا سکتے تھے، لیکن دنیا کے دار الاسباب ہونے کی وجہ سے حکم ہوا کہ کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلاؤ، چنانچہ حضرت مریم علیہا السلام نے حکم خداوندی کی تعمیل میں کھجور کے تنے کو حرکت دی۔ کھجور کا تنا اتنا مضبوط ہوتا ہے کہ چند طاقت ور مرد بھی اسے آسانی سے نہیں ہلاسکتے، لیکن صنف نازک نے اس کمزور سبب کو اختیار کیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے حکم سے سوکھے ہوئے کھجور کے درخت سے حضرت مریم علیہا السلام کے لیے تازہ کھجوریں یعنی غذا کا انتظام کردیا۔ اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ جو بھی اسباب مہیّا ہوں، اللہ پر توکل کرکے اُنہیں اختیار کرنا چاہیے۔
اسباب تو ہمیں اختیار کرنے چاہئیں، لیکن ہمارا بھروسہ اللہ کی ذات پر ہونا چاہیے کہ وہ اسباب کے بغیر بھی چیز کو وجود میں لاسکتا ہے اور اسباب کی موجودگی کے باوجود اس کے حکم کے بغیر کوئی بھی چیز وجود میں نہیں آسکتی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جلتی ہوئی آگ میں ڈالا گیا، جلانے کے سارے اسباب موجود تھے، مگر حکم خداوندی ہوا کہ آگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے سلامتی بن جائے تو آگ نے اُنہیں کچھ بھی نقصان نہیں پہنچایا، بلکہ وہ آگ جو دوسروں کو جلادیتی ہے، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی کا سبب بن گئی۔
🟣🟡توکل علیٰ اللہ کے حصول کے لیے ایک دعا
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھے: ’’بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ‘‘ ۔۔۔۔’’میں اللہ کا نام لے کر گھر سے نکلتا ہوں اور اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں، اور نہ کسی بھی کام کی قدرت میسر آسکتی ہے نہ قوت، مگر اللہ تعالیٰ کی مدد سے۔‘‘۔۔۔۔۔۔ تو اس کو کہہ دیا جاتا ہے کہ: تو نے ہدایت پائی ، تیری کفالت کردی گئی، تجھے ہر شر سے بچادیا گیا اور شیطان اس سے دور ہٹ جاتاہے۔ (ابوداؤد، ترمذی)
اللہ تعالی عمل کی توفیق عطا فرمائیں،
آمین۔۔۔
#توکل
#اللہ
#حدیث
#صبرا
#islam#viral#allahuakbar#youtubeshorts #shortvideo#knowledge#allahperbharoosa
#tawakkul#tawakkal#yaqeentv#iman
#hadees#nabimuhammad#nabikafarman
#allahkiqudrat#butiful#mufti#jtrmediahouseofficial #youtube#amal#amaizing #allahuakbar#knowledge#lernen#knowledgeispower
Ещё видео!