ذیابیطس والے افراد ، خاص طور سے اُنکی شوگر اگر قابو میں نہ رہتی ہو ، تو دانتوں کی تکلیف سے اکثر پریشان رہتے ہیں۔ کسی کے دانتوں میں درد ہے، کسی کے مسوڑھوں سے خون آتا ہے، دانتوں میں کھوڑ بن جاتے ، مسوڑھوں میں سوجن رہنے لگتی ہےدانت ٹوٹ جاتے، یا گرنے لگتے ہیں، یا اس بھی بڑھ کر کُچھ پریشانیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ لیکن اکثر لوگ اپنی ان تکلیفوں کو نظر انداز کرتے رہتے ہیں ، کیونکہ ایک تو دانتوں کا علاج عام طور پر کافی مہنگا ہوتا ہے، اور دوسرے لوگ تکلیف دینے والے دانت کو نکلوا کر وقتی تکلیف کا علاج کر لیتے ہیں، اور اسی طرح کام چلاتے رہتے ہیں۔ لیکن دانت آپکے جسم کا لازمی حصہ ہیں، دانتوں میں تکلیف ہو یا دانت نہ ہوں تو آپ زندگی کی بہت سی لذتوں سے فاعدہ نہی اُٹھا سکتے۔ اس لئے ان کی حفاظت بہت ضروری ہے۔ ذیابیطس والے افراد کو اس سلسلے میں کیا کرنا چاہیئے، یہی ہمارا آج کا موضوع ہے
سب سے پہلے ہم بات کریں گے دانتوں کے سڑنے یا کیریز کی۔ہم سب کے منہ کے اندر قدرتی طور پر ہی بہت سے جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ لیکن زیادہ میٹھا کھانے سے، اور خون میں شوگر بڑھنے سے دانتوں کے اوپر شوگر کی ایک تہہ سی جم جاتی ہے کسے پلاک کہا جاتا ہے۔ دانتوں کو سڑانے والے جراثیم جو پہلے ہی سے منہ کے اندر موجود ہوتے ہیں، وہ اس جھلی کے اندر زیادہ آسانی سے پلتے ہیں اور دانتوں کی حفاظتی پرت انیمل کو تباہ کرتے رہتے ہیں، اور آخر کار دانتوں میں کھوڑبن جاتے ہیں۔ جس سے دانتوں میں ریشہ بھی پڑ سکتا ہے، اور دانت ٹوٹ بھی سکتے ہیں۔اس سے بچنے کیلئے خون میں شوگر کو قابو میں رکھنے کے علاوہ باقاعدگی سے دانتوں کی صفائی بھی ضروری ہے تاکہ میٹھے کی جو جھلی دانتوں پر بن رہی ہے اُسے توڑ کر ختم کیا جا سکے۔
اگر آپ دانتوں کے اوپر بننے والی اس جھلی یا پلاک کو باقاعدگی کے ساتھ برش کرنے کے ذریعے ختم نہیں کرتے، تو اس کی تہہ موٹی ہوتی چلے جاتی ہے اور یہ آپ کے مسوڑھوں اور دانتوں کے درمیان پھیل جاتی ہے، اور اس کے اندر کیلشیم جمنے لگتا ہے، جو آہستہ آہستہ کیلکولس یا کریڑے کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اس پلاک یا چھلی کے اندر جراثیم تو پہلے ہی سے موجود ہوتے ہیں، اور ذیابیطس افراد میں انفیکشن سے لڑنے کی طاقت چونکہ عام لوگوں کی نسبت کم ہوتی ہے، اس لئے مسوڑھوں میں مسلسل انفیکشن رہنے لگتا ہے، اور اکثر اوقات مسوڑھے سوج جاتے ہیں، اور بعض اوقات ان میں سے خون بھی آ سکتا ہے۔ اگر آپ کو ایسی ہی شکایات ہیں ، فوراً دانتوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کیجئے۔ ہو سکتا ہے کہ آپکو فوری علاج کی ضرورت ہو۔
اگر مسوڑھوں کی اس سوزش کا علاج وقت پر نہ کیا جائے تو مرض بڑھتا چلا جاتا ہے۔ مسوڑھے دانتوں کو چھوڑنے لگتے ہیں اور دانتوں کی جڑیں نظر آنے لگتی ہیں۔ بات مزید اگے بڑھتی ہے تو انفیکشن جبڑے کی ہڈی کے اُن حصوں تک پھیل جاتا ہے جو دانتوں کو جکڑ کر رکھتے ہیں، جس سے دانت ڈِھیلے ہو جاتے ہیں، اور آہستہ آہستہ گرنے لگتے ہیں۔ اسے عرف عام میں ماسخورہ یا پیری اوڈونٹائیٹس کہا جاتا ہے۔
ماسخورہ ذیابیطس افراد میں عام لوگوں کی نسبت زیادہ شدید ہوتا ہے، بلکہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جب ماسخورہ شروع ہو جائے، تو یہ خود بھی شوگر کے کنٹرول میں رکاوٹ بنتا ہے۔ماسخورے والے افراد میں دل کے امراض کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے اور مردانہ کمزوری خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ماسخورے کا علاج لمبا، مشکل اور مہنگا ہو سکتا ہے، اسلئے بہتر ہے کہ اسے ہونے سے پہلے، دانتوں کی باقاعدہ صفائی اور شوگر کے اچھے کنٹرول کے ذریعے وقت پر روکا جائے۔ لیکن بدقسمتی سے آپکے دانت اگر اس حد تک پہنچ چکے ہیں تو فوری طور پر دانتوں کے کسی انتہائی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کیجئے۔
اس کے علاوہ ذیابیطس افراد میں مزاحمت کا نظام چونکہ کمزور ہوتا ہے ، اسلئے منہ کے اندر پھپھوندی لگنے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے، جسے تھرش کہتے ہیں ۔ پھپھوندی سے مونہہ کے اندر سفید اور سرخ رنگ کے نشان بن جاتے ہیں، جن میں کافی درد ہوتا ہے اور کھانے پینے میں مشکل پیش آتی ہے۔
کبھی کبھار شوگر کے منہ میںتھوک بننا کم ہو جاتا ہے، جسے یرو سٹومیا کہا جاتا ہے، ۔ ایسی صورت میں آپکے دانت سڑنے یا مسوڑھوں کی بیماریوں کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے
Ещё видео!