عداوت مجھ سے کیوں اتنی میں تو قرآں کا داعی ہوں
رسول الله کا وارث ہوں صحابہ کا سپاہی ہوں
مجھے ہے کفر سے نفرت میں تو حق کا فدائی ہوں
زمانے کے ہر اک ظالم ہر جابر سے لڑتا ہوں
مجھے جو حکم ربی ہے وہی میں کام کرتا ہوں
میں ایسی قوم سے ہوں جس سے باطل دل لرزتا ہے
بڑا مسٹر بنا پھرتا ہے اور کافر پے مرتا ہے
تجھے اسلام سے کم کفر سے زیاده محبت ہے
نظام حق کے غلبے سے بتا کیوں تجھ کو نفرت ہے
خلافت نام سے تیرے بدن میں آگ لگتی ہے
اور اس ڈیموکریسی سے تجھےتو خوب الفت ہے
اسی کو کفر کہتےہیں نفاق ایسے ہی ہوتا ہے
تیرے ایمان کا پرده بھی چاک ایسے ہی ہوتا ہے
میں ایسی قوم سے ہوں جس سے باطل دل لرزتا ہے
بڑا مسٹر بنا پھرتا ہے اور کافر پے مرتا ہے
تجھے ایمان کا دعوی عمل شیطان جیسا ہے
تو فرعونے زمانہ پر فدا ہامان جیسا ہے
تو باطل کا بنا حامی بہت افسوس ہے تجھ پر
تجھے حق سے ہے کیا نسبت تیرا ایمان پیسہ ہے
یہی فتنہ ہے سچ پوچھو یہی الحاد ہوتا ہے
جہادی ضرب سے اسکو مٹا کے شاد ہوتا ہے
میں ایسی قوم سے ہوں جس سے باطل دل لرزتا ہے
بڑا مسٹر بنا پھرتا ہے اور کافر پے مرتا ہے
اسی تہذیب نے تجھ کو یہ فحاشی سکھائی ہے
اسی تہذیب کی نسبت تیری مجھ سے لڑائی ہے
کیا ہے بیٹیوں کو جس نے اب عریاں بازاروں میں
اسی تہذیب کی ہیبت تیرے دل پے بھی چھائی ہے
مسلماں بن غیرت کر پائے فریاد ہوتا ہے
اسی تہذیب سے مسلم ہی بس برباد ہوتا ہے
میں ایسی قوم سے ہوں جس سے باطل دل لرزتا ہے
بڑا مسٹر بنا پھرتا ہے اور کافر پے مرتا ہے
![](https://i.ytimg.com/vi/Onrotie_RQI/mqdefault.jpg)