ام المؤمنین حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓکے بارے میں حضورﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ! جب لوگوں نے مجھ پر ایمان لانے سے انکار کیا تو وہ مجھ پر ایمان لائیں،جب لوگوں نے مجھے معاش سے محروم کر دیا تو انہوں نے مال سے میری مدد کی،اللہ نے دوسری بیویوں سے مجھے اولاد سے محروم رکھا تو ان سے اولاد عطا فرمائی۔حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ؓ کو عورتوں میں سے سب سے پہلے حضورﷺپر ایمان لانے اور حضورﷺکی پہلی بیوی ہونے کی سعادت بھی حاصل ہے، آپؓ نے پچیس برس حضورﷺکی رفاقت و خدمت میں بیوی ہونے کی حیثیت سے گزارے اور اپنی تمام دولت حضورﷺکے قدموں پر نچھاور کر دی۔ام المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہؓ، حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ کے بارے میں فرماتی ہیں کہ حضورﷺنے انہیں جنت کے ایک ایسے گھر کی خوش خبری سنائی جو ہیرے جواہرات اور موتیوں کا ہو گا جس میں شور ہو گا اور نہ ہی رنج و ملال۔حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ حسنِ سیرت، اعلیٰ اخلاق، بلند کردار، عفّت و عصمت اور شرافت و مرتبے کی وجہ سے مکہ مکرمہ اور اردگرد کے علاقوں میں ’’طاہرہ‘‘ کے خوب صورت اور پاکیزہ لقب سے مشہور تھیں،آپؓ کا سلسلہ نسب ’’قصی‘‘ پر پہنچ کر حضورﷺکے خاندان سے مل جاتا ہے۔حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ کے والد خویلد کا شمار مکہ کے امیر ترین لوگوں میں ہوتا تھا جو کہ بہت بڑے اور کامیاب تاجر تھے،عام روایت کے مطابق حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ ’’عام الفیل‘‘ سے پندرہ برس قبل مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں،آپؓ کی تربیت و پرورش انتہائی نازو نعم میں ہوئی۔
Ещё видео!