Wakhan Corridor is a corridor that touches Tajikistan, China, and Pakistan. This corridor is a part of Afghanistan and holds the potential to escalate the economy of this region. Pakistan has asked Afghanistan to have this part of the country so that Pakistan can connect directly to Tajikistan to get access to the Central Asian market.
#wakhan
#cpec
#afghanistan
wakhan corridor
wakhan corridor afghanistan
wakhan corridor china
wakhan corridor pakistan
Wakhan corridor tajikistan
wakhan corridor china border
wakhan corridor width
pakistan wakhan corridor afghanistan
china wakhan corridor,afghanistan
wakhan corridor history
wakhan corridor china afghanistan border,wakhan,wakhan corridor area,wakhan corridor connects,wakhan corridor is located to the pakistan,wakhan corridor strip attach with which country
wakhan corridor, wakhan corridor pakistan, wakhan, wakhan corridor china, wakhan corridor tajikistan, wakhan corridor afghanistan, pakistan wakhan corridor afghanistan, the wakhan corridor, wakhan corridor area, wakhan corridor width, china wakhan corridor, wakhan corridor history, wakhan corridor documentary, wakhan corridor china border
افغانستان واخان سے چین کے لیے سڑک کیوں بنا رہا ہے؟
افغانستان کے صوبے بدخشاں سے چین کی سرحد تک 50 کلومیٹر طویل نئی تجارتی سڑک کے افتتاح کو طالبان حکومت کا پہلا ’بڑا کارنامہ‘ سمجھا جا رہا ہے جبکہ چین کے لیے بھی یہ ایک ’بہت بڑی کامیابی‘ قرار دی جا رہی ہے۔
افغانستان کے صوبے بدخشاں سے چین کی سرحد تک 50 کلومیٹر طویل نئی تجارتی سڑک کا افتتاح کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً ایک صدی بعد اس راستے پر نقل وحرکت ممکن ہوگئی ہے۔
اس منصوبے کو، جس کی بنیاد 17 ستمبر کو رکھی گئی، طالبان حکومت کا پہلا ’بڑا کارنامہ‘ سمجھا جا رہا ہے جبکہ چین کے لیے بھی یہ ایک ’بہت بڑی کامیابی‘ قرار دی جا رہی ہے۔
افغان منسٹری آف پبلک ورکس کے مطابق اس سڑک کی تعمیر پر 369 ملین افغانی کی لاگت آئی۔
افغان حکام کے مطابق اس منصوبے کے نتیجے میں افغانستان کو بذریعہ سڑک چین تک پہنچنے کے لیے ایک نزدیکی اور متبادل راستہ مل جائے گا جبکہ تجارتی، اقتصادی اور سیاحتی فوائد بھی حاصل ہو سکیں گے۔
واخان، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ایک تنگ پٹی ہے، جو پاکستان کو دیگر وسطی ایشیائی ممالک سے الگ کرتی ہے۔
ضلع واخان افغان صوبہ بدخشاں میں ہے، جس کی سرحد چار ممالک چین، پاکستان، افغانستان اور تاجکستان سے ملی ہوئی ہے۔
واخان راہداری ہزاروں سال سے آمدورفت کی شاہراہ رہی ہے۔ تاریخ دان کہتے ہیں کہ یہ قدیم سلک روڈ تھا، جو انڈیا سے چین تک جاتا تھا۔ اسی راستے سے مارکوپولو نے بھی سفر کیا تھا جبکہ بدھ ازم کا پھیلاؤ بھی اسی راستے سے ہوا۔
برطانوی راج کے دور میں 1895 کے معاہدے کے بعد (جس کی حد بندی 1895 میں ہوئی) کے نتیجے میں ڈیورنڈ لائن کھینچی گئی اور ضلع واخان سوویت یونین اور برطانیہ کے زیر تسلط علاقے کے درمیان بفر زون بن گیا۔
اس تقسیم کے نتیجے میں واخان شاہراہ نقل وحرکت کے لیے بند ہوگئی۔
چین کو اس راستے کی اہمیت کا اندازہ ہے، تاہم امن و امان کی خواب صورت حال، شدت پسند تنظیموں اور بعد ازاں امریکی تسلط نے اس خواہش کو کبھی پورا نہ ہونے دیا۔
اب اس شاہراہ کو دوبارہ کھولے جانے کے بعد انڈپینڈنٹ اردو نے تجزیہ کاروں سے بات کی، تاکہ یہ جانا جاسکے کہ اس منصوبے کے افتتاح سے دونوں ملکوں میں تجارت کے شعبے میں کتنی پیش رفت ہوسکتی ہے اور پاکستان کے اس پر کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔
Wakhan Corridor
ضلع واخان افغان صوبہ بدخشاں میں ہے، جس کی سرحد چار ممالک چین، پاکستان، افغانستان اور تاجکستان سے ملی ہوئی
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) ایاز خان نے اس حوالے سے کہا کہ ’واخان سڑک سے پاکستان کو تشویش نہیں ہونی چاہیے بلکہ اسلام آباد کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’پاکستان کے ضلع چترال میں بروغل پاس وہ جگہ ہے، جہاں سے باآسانی واخان تک پہنچا جاسکتا ہے۔ یہاں سے پاکستان کا تاجکستان اور دوسرے وسطی ایشیائی ممالک سے رابطہ برقرار رہے گا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’واخان تجارتی راستے کے کھلنے سے سی پیک پر دارومدار کم ہوسکتا ہے۔‘
بریگیڈیئر (ر) ایاز خان نے مزید کہا کہ ’اہم بات یہ بھی ہے کہ جو معاملہ ایک صدی میں ممکن نہ ہوسکا، اس کو طالبان حکومت نے ممکن بنایا۔‘
انہوں نے کہا: ’طالبان اپنی اقتصادی صورت حال بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بالآخر واخان پر تجارت کا فیصلہ ہوا۔ طالبان نے چین کے خدشات دور کیے اور حالات کو ان کے لیے سازگار بنایا۔
Ещё видео!